Subscribe

Theme images by Storman. Powered by Blogger.

About

Top Ad 728x90

Top Ad 728x90

Featured Post Via Labels

Top Ad 728x90

Featured Slides Via Labels

Featured Posts Via Labels

More on

Popular Posts

Blog Archive

Popular Posts

Follow us on FB

Thursday 22 February 2018

ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، چیف جسٹس ثاقب نثار

 اسلام آباد:  چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے کیوں کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جج کا کام انصاف کی فراہمی ہے، اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے کیونکہ اس ملک کی بقا قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے اور اس کا مطلب ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ نا انصافی کے دور کے خاتمے کی ابتداء شروع کردی ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو سستا اور جلد انصاف فراہم کریں تاہم ہم نے کسی کے خلاف محاز آرائی نہیں کرنی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خدمت کے لیے وکلاء کو سخت محنت کرنی ہوگی، شفاف اشیاء کی فراہمی کے لیے کوشاں ہوں تاہم ہم اصل سمت سے ہٹ گئے ہیں، ہم نے کسی ادارے سے محاذآرائی نہیں کرنی، ہمیں جنگ اپنے ساتھ لڑنی ہے اور ان لوگوں کی جنگ لڑنی ہے جن کے پاس استطاعت نہیں اپنے حقوق حاصل کرنے کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ وکلاء سماجی مسائل کو حل کرنے میں میری فوج ہیں، وکلاء میرے سپاہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں جنگ شروع کردوں، میں نے انصاف کی فراہمی کا حلف لیا تھا، میں اپنی ذمہ داری پوری کررہاہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں معاشی برائیوں سے لڑرہا ہوں، محنت کرنے سے فوری انصاف کی فراہمی کا موقع آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وکالت میں رہنا ہے تو شاندار وکیل بنیں مجھے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں آنے کے لیے 10 سال لگے، ایک وکیل بننے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ وکلاء ججز کی جھاڑ کو دل پر نہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک جج کو اپنی عزت خود کرانی ہوتی ہے، ایک قاضی کے لیے خوف، مصلحت اور مفاد زہر قاتل ہیں لہذا ججز انصاف ٹھوک کر کریں۔

The post ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، چیف جسٹس ثاقب نثار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2CdaO9E

No comments:
Write comments